۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا تطہیر زیدی

حوزہ/ ماہ مقدس رمضان المبارک میں دو کام ہوئے، ایک کتاب صامت ، قرآن مجید کا نزول اور دوسری کتاب ناطق، امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی شہادت۔ کتاب ناطق کا کردار جس شخص کے پاس نہیں ہے وہ کامیابی سے کوسوں دور ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے حجة الاسلام مولانا تطہیر حسین زیدی نے کہا ہے کہ ماہ مبارک رمضان ماہ عبادت اور ماہ تفکر و تدبر ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ کا فرمان گرامی ہے کہ صرف نماز و روزہ کی کثرت ہی عبادت نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کے امور میں تفکر کرنا بھی عبادت ہے۔اسمع افہم کہ جو ہم مردوں کو تلقین کرتے ہیں وہ تلقین زندوں کو بھی ہونی چاہیے، بلکہ اسمع افہم زندہ انسانوں کے تدبر و تفکر کا زینہ ہے۔ اگر ہم تلقین کے ذریعہ دنیا میں بیدار ہو گئے تو توبہ کا راستہ کھلا ہے۔ نماز ، روزہ ، حج اور دوسری عبادات کی قضا کر لیں گے۔ لیکن اگر مرنے کے بعد بیدار ہوئے تو کیا فائدہ؟

انہوں نے کہا کہ ماہ مقدس رمضان المبارک میں دو کام ہوئے، ایک کتاب صامت ، قرآن مجید کا نزول اور دوسری کتاب ناطق، امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی شہادت۔ کتاب ناطق کا کردار جس شخص کے پاس نہیں ہے وہ کامیابی سے کوسوں دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ فطرہ سمیت ہر مالی عبادت جیسے خمس اور زکوٰة وغیرہ کی ادائیگی دو طرح سے ہو سکتی ہے۔فطرہ چاند دیکھ کر واجب کی نیت سے بھی دیا جا سکتا ہے۔ دوسری صورت میں تمام مجتہدین کا متفقہ فتویٰ ہے کہ آپ چاند دیکھنے سے پہلے ماہ مبارک کی کسی بھی تاریخ میں فطرانہ دے سکتے ہیں۔ اور چاند دیکھ کر اس کا حساب کر سکتے ہیں۔ اگر ضرورتمند کی ضرورت کے وقت آپ کا پیسہ کام نہ آیا تو کیا فائدہ؟ اسی طرح خمس کو بھی اس کی تاریخ آنے سے پہلے دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا بچیں اس دن سے جب ہمارا ہاتھ دینے والے کی بجائے لینے والا بن جائے۔جو انسان دوسروں کی مدد وقت پر کرتا ہے ، اللہ کریم اسے دس گنا، ستر گنا ، لاکھ گنا اور بے حساب دینے کی قدرت رکھتا ہے۔ قیامت والے دن ہر انسان معافی کا طلب کا ر ہو گا۔ اگر اس نے اللہ کے کسی بندے کو دنیا میں معاف کیا ہو گا تو اللہ تعالیٰ بھی اسے معاف فرما دے گا۔

انہوں نے کہا خالق اور مخلوق ایک نہیں ہوسکتے۔منبر پر کچھ لوگ نادانی اور جہالت کی بنا پر علی اللہ کا نعرہ لگاتے ہیں۔ یہ نعرہ غلط ہے۔ علی اللہ نہیں بلکہ علی، اللہ کے ولی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .